Faraz Faizi

Add To collaction

صوفی کلام Page.5



★♥★♥★♥★


مغرور نہ اتنا ہو دلبر تو اور نہیں میں اور نہیں

بے وجہ نہ مجھ سے پھیر نظر تو اور نہیں میں اور نہیں


یہ حسن جوانی یہ شوخی ہے چار دنوں کی رنگینی 

تو ناز نہ کر ان باتوں پر تو اور نہیں میں اور نہیں 


توایک حسیں ہے لاکھوں میں یہ مان لیا میں نے لیکن

میں بھی ہوں بشرتو بھی ہےبشر تو اور نہیں میں اور نہیں


تو چاہے نہ کر دل سے الفت تو چاہے نہ رکھ مجھ سے نسبت

میں تیری نظر میں غیر مگر تواورنہیں میں اورنہیں


کیا کعبہ کیا مسجد مندر اس ہرجائی کے ہیں سب گھر

اک نور ہے سب میں جلوہ گر تو اور نہیں میں اور نہیں


عیبوں سے مرے کیوں کر ہے ضد کیا ان سے تجھے مطلب زاہد

تو دیکھ نہ میرے عیب و ہنر تو اور نہیں میں اور نہیں


اپنوں سے نفرت ٹھیک نہیں پرنمؔ کا کہنا مان بھی جا

اب آ کے گلے مل دیر نہ کر تو اور نہیں میں اور نہیں 


★♥★♥★♥★


شاعر: پُرنم الٰہ آبادی

   0
0 Comments